دلارا

( دُلارا )
{ دُلا + را }
( ہندی )

تفصیلات


دُلارنا  دُلار  دُلارا

ہندی زبان سے ماخوذ مصدر 'دلارنا' سے حاصل مصدر 'دلار' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'دلارا' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٠١ء سے "جنگل میں منگل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دُلاری [دُلا + ری]
واحد غیر ندائی   : دُلارے [دُلا + رے]
جمع   : دُلارے [دُلا + رے]
جمع غیر ندائی   : دُلاروں [دُلا + روں (و مجہول)]
١ - پیارا بیٹا۔
 پھر صبر میں طوفان ملال آنے لگا تھا زینب کے دلاروں کا خیال آنے لگا تھا      ( ١٩٨١ء، شہادت، ١٦٥ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دُلاری [دُلا + ری]
واحد غیر ندائی   : دُلارے [دُلا + رے]
جمع   : دُلارے [دُلا + رے]
جمع غیر ندائی   : دُلاروں [دُلا + روں (و مجہول)]
١ - پیارا، عزیز، لاڈلا۔
 بھگوانوں کے پیارے ہیں دھن والوں کی مت پوچھو اندر کے دلارے ہیں اندرا کے چہتے ہیں      ( ١٩٧٨ء، فکر جمیل، ١٢٠ )
  • Beloved
  • dear
  • darling