دما دم

( دَما دَم )
{ دَما + دَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'دم' کی تکرار کے درمیان 'ا' بطور لاحقۂ تسلسل لگانے سے 'دمادم' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء سے "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - متواتر، پے در پے، مسلسل، دمبدم۔
 ازل سے جانب شام ابد ہے دما دم تیری موجوں کی روانی      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٢٦ )