دمچی

( دُمْچی )
{ دُم + چی }
( فارسی )

تفصیلات


دُم  دُمْچی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دم' کے ساتھ 'چی' بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے 'دمچی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٦٥ء سے "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دُمْچِیاں [دُم + چِیاں]
جمع غیر ندائی   : دُمْچِیوں [دُم + چِیوں (و مجہول)]
١ - تسمہ جو زین کے پچھلے حصے سے جڑا ہوتا ہے دُم کے نیچے سے گزرتا اور زین کو آگے کی طرف جانے سے روکتا ہے، لید خورہ۔
"ایک اور چیز جس کا نام دمچی ہے جو وہ میری دم کے نیچے باندھ دیتا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٦٠:٢ )
٢ - پشت کا پچھلا حصہ یا اس کی ہڈی، چھوٹی دم۔
"پشت کے نیچے کے حصہ والی مثلث ہڈی اور جانوروں کی دمچی میں بہت زیادہ مطابقت ہے۔"      ( ١٨٨٩ء، رسالہ حسن، فروری، ١٢ )
٣ - کسی شے کا باہر نکلا ہوا سِرا یا نوک۔
"اس کی نٹ کھٹ دمچیاں اپنے مخصوص انداز میں کوٹ کے کھردرے کالر پر کھڑی ہوئی تھیں۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٦٦:١ )
  • A crupper;  the lower part of the back