فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دند' کے 'ا' اضافی لگا کر فارسی مصدر 'سائیدن' سے صیغہ امر 'سا' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧١ء سے "عبیر ہندی" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : دَنْداسوں [دَن + دا + سوں (و مجہول)]
١ - ایک درخت کی چھال جسے پیس کر دانت صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے استعمال سے دانت نہایت صاف ہو جاتے ہیں اور ہونٹوں پر ہلکا سا زرد رنگ چڑھ جاتا ہے۔
"کان میں چاندی کی بالیاں ہونٹوں پر دنداسے سے سیاہی مائل گہرا سرخ رنگ چڑھا ہوا۔"
( ١٩٨٤ء، زندگی نقاب چہرے، ٢٧٣ )