دندان شکن

( دَنْدان شِکَن )
{ دَن + دان + شِکَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دند' کی جمع 'دندان' کے ساتھ مصدر 'شکستن' سے صیغہ امر 'شکن' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور ١٨٦١ء سے "کلیات اختر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (حریف کو) لاجواب اور قائل کر دینے والا، منہ توڑ، کلہ شکن۔
 مدت سے اب نہ کوئی عجوبہ نہ معجزات دندان شکن حقیقت عریاں کی دھوم ہے      ( ١٩٧٠ء، مصطفٰی زیدی، شہر آزر، ٢٧ )