دوا فروش

( دوا فِروش )
{ دَوا + فروش (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دوا' کے ساتھ فارسی مصدر 'فروختن' سے صیغہ امر 'فروش' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٨ء سے "صنم خانۂ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَوا فِروشوں [دَوا + فِرو (و مجہول) + شوں (و مجہول)]
١ - دوا بیچنے والا، پنساری، عطار۔
"دوسری جنگ عظیم کے آغاز تک دوا فروشوں کے ہاں قابل فروخت دواؤں کی تعداد بہت کم تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، ہمدرد صحت، کراچی، جون، ١ )