دوست پرور

( دوسْت پَرْوَر )
{ دوسْت (و مجہول) + پَر + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دوست' کے ساتھ 'پروردن' مصدر سے صیغہ امر 'پرور' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٣٩ء سے "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - دوستوں رفیقوں کے کام آنے والا، دوستوں کا ہمدرد، بہی خواہ۔
 کہ اس بھار کا دوست پرور کہیں یقین جان اس دور میں تو نہیں      ( ١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ١٦٠ )