دور مار توپ

( دُور مارْ توپ )
{ دُور + مار + توپ (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دور' کے بعد اردو مصدر'مارزا' سے صیغہ امر 'مار' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر 'ترکی' زبان سے ماخوذ اسم 'توپ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٦٥ء سے "مادے کے خواص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ عسکری ]  وہ توپ جس کا گولہ دور جا کر گرے۔
"کرہ ہوائی کے بلند خطوں میں ہوا کا دباؤ بہت کم ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے ہوا کی مزاحمت بہت گھٹی ہوئی ہوتی ہے، اس لیے اگر کوئی پیش انداز ایسے بلند خطے میں پہنچ جائے تو اس کی حد کافی زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ دور مار توپوں میں اس اصول سے کام لیا جاتا رہا ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، مادے کے خواص، ١٤٢ ------------------------------------ )