دم اخیر

( دَمِ اَخِیر )
{ دَمے + اَخِیر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دَم' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'اخیر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨١٦ء سے "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - زندگی کی آخری سانس، وقتِ نزع، عالم جاں کنی۔
 دم اخیر بھی دل میں یہی خیال رہے یہ کام کر نہ سکا میں وہ کام کر نہ سکا      ( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٢٢ )