دو بدو

( دُو بَدُو )
{ دُو + بَدُو }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دو' کی تکرار کے درمیان 'ب' بطور حرف ربط لگانے سے بنا۔ اردو میں اسم صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٧٥٦ء سے "قصہ کامروپ و کلاکام" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - علانیہ، برملا، آنکھ سے آنکھ ملا کر، واضح طور پر۔
"حسن و عشق کی واردات میں حبیب و محبوب کی دو بدو گفتگو . غزل کے ایک شعر میں ممکن نہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ٦٥١ )
متعلق فعل
١ - آمنے سامنے، مقابل، روبرو۔
 کرکے دیکھے دو بدو اردو و ہندو کو اگر مشترک ان دونوں لفظوں میں ہے نصف آخریں      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٢١ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (دو حریفوں کے درمیان) مقابلہ، جھڑپ، لڑائی۔
"آخر دو بدو کی نوبت آگئی اور دونوں میاں بی بیوں نے . بدیہہ گوئی کا کمال دکھانا شروع کیا۔"      ( ١٩٢٣ء، مخدرات، ١٣٥:٢ )