دو چار بول

( دو چارْ بول )
{ دو (و مجہول) + چار + بول (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'دو چار' کے ساتھ ہندی سے ماخوذ اسم 'بول' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٤ء سے "انشائے ہادی النساء" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مذکر - واحد )
١ - دو چار حرف؛ (مجازاً) تھوڑی بہت معلومات، شدبد، واقفیت۔
"بیٹی جو مجھے دو چار بول یاد ہیں تیرے اوپر سے صدقے اور قربان ہیں۔"      ( ١٨٧٤ء، انشائے ہادی النساء، ٦٥ )