دو چار گھڑی

( دو چار گَھڑی )
{ دو (و مجہول) + چار + گَھڑی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'دو چار' کے بعد ہندی سے ماخوذ اسم 'گھڑی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٠ء سے "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مؤنث - واحد )
١ - چند ساعتیں، کچھ دیر، کچھ گھنٹے۔
"دو چار گھڑی پاس بیٹھ کر ہنس بول کے معلوم نہیں کہاں چلا جاتا ہے۔"      ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٧ )