دو چشمی

( دو چَشْمی )
{ دو (و مجہول) + چَش + می }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دو' کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'چشم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٨٥٥ء سے "تعلیم الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - [ نفسیات ]  دونوں آنکھ سے متعلق، دو آنکھوں سے تعلق رکھنے والا۔
"یک چشمی تہیج کے مقابلے میں دو چشمی تہیج کا ردِ عمل زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٦٧ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ہائے ہوز۔
"ہائے ہوز کو اگر کبھی دو چشمی شکل دیتے تو اس مقام پر جہاں وہ مخلوط التلفظ نہ ہوتی۔"      ( ١٩٣٥ء، اردو، کراچی، اپریل، ٢٢٦ )
٢ - ایسی تصویر جس میں پورے چہرے کا عکس ہوتا ہے۔ (جامع اللغات)
٣ - دُور بین۔
"اس قدر زیادہ بلند ہو کہ آنکھ سے نہ پڑھا جاسکے تو دو چشمی سے پڑھ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ١١٦ )