دوپہری

( دوپَہری )
{ دو (و مجہول) + پَہ + ری }

تفصیلات


فارسی اور سنسکرت سے ماخوذ مرکب 'دوپہر' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - ایک پھول جو اکثر دوپہر کے وقت کھلتا ہے۔     
"پگڈنڈی کے دونوں طرف دوپہری کھلی تھی۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ١٧٦ )
٢ - دوپہر کا وقت جبکہ سورج سر پر ہوتا ہے، دوپہر۔
 اس دوپہری میں کہاں مرغ لڑانے جاتے ہے چھوڑتی ہے چیل بھی اس وقت انڈا دھوپ میں      ( ١٨٢٦ء، معروف، دیوان، ٩٩ )
٣ - دوپہر کے وقت بجنے والی نوبت، دوپہر ہونے کا اعلان۔ (ماخوذ : علمی اردو لغت)
متعلق فعل
١ - دوپہر میں، دوپہر کے وقت، دھوپ میں، دن کے بارہ بجے۔
 دوپہر ایگلی کیا دکھ بھرت سوں پیا کی جستجو بن بن کرت سوں      ( ١٦٣٥ء، افضل جھنجھانوی، بکٹ کہانی، ١٧ )
  • of noon or mid-day