تفصیلات
فارسی زبان سے ماخوذ صفت عددی 'دو' کے بعد 'باریدن' مصدر سے صیغہ امر 'بار' بطور لاحقۂ فاعلی کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٧٩ء سے "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی ( واحد )
١ - دوسری دفعہ، دوسری بار، مکرر۔
آج کسی کو تنہا پاکر دل میں ایسی ہوک اٹھی جیسے سچ مچ مجھ سے کوئی آج دوبارہ بچھڑا ہے
( ١٩٧٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٣٠ )
٢ - دو آتشہ۔
دوبارہ تھی بلا شک وہ مے ناب ہوئی اک جام میں شرم و حیا خواب
( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، ٥٠٦:٢ )
٣ - دگنا، دہرا۔
کیا قتل اور جان بخشی بھی کی حسن اس نے احساں دوبارہ کیا
( ١٧٨٦ء، میر حسن(آب حیات، ٢٥٨) )