دور ابتلا

( دَورِ اِبْتِلا )
{ دَو (و لین) + رے + اِب + تِلا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دور' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'ابتلا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٩ء سے "دریا آخر دریا ہے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
١ - مصیبت، تباہی اور بربادی کا زمانہ۔
"ہماری یہ غزل ایک دورِ ابتلا سے اس وقت گزری جب حالی نے اس کو "غزل کا وہ ناپاک دفتر" گردانا۔"      ( ١٨٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ١٣ )