دودھ کی دھار

( دُودْھ کی دھار )
{ دُودھ + کی + دھار }

تفصیلات


پراکرت زبان سے 'دودھ' کے بعد 'کی' بطور حرف اضافت لگا کر سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دھار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٣ء سے "پریم ساگر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - شیر مادر؛ (مجازاً) مہر مادری، مامتا۔
 کیا دودھ کی دھاروں میں تاثیر ہے اے نرجس جو آب بقا بن کر رگ رگ میں چھلکتا ہے      ( ١٩١٨ء، صحیفۂ ولا، ٢٥٥ )