دوسرا پاؤں

( دُوسْرا پاؤں )
{ دُوس + را + پا + اوں (و مجہول) }

تفصیلات


پراکرت زبان سے صفت عددی 'دوسرا' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پاؤں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٤٣ء سے "شکست" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دُوسْرے پاؤں [دُوس + رے + پا + اوں (و مجہول)]
جمع   : دُوسْرے پاؤں [دُوس + رے + پا + اوں (و مجہول)]
١ - جوتی کا جوڑ۔
"میری گرگابی کا دوسرا پاؤں نہیں ملتا۔"      ( ١٩٤٣ء، شکست، ٢٢٢ )