سابقہ

( سابِقَہ )
{ سا + بِقَہ (کسرہ ب مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


سبق  سابِق  سابِقَہ

عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'سابق' کی تانیث 'سابقہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٨٤ء سے "دیوان درد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : سابِقات [سا + بِقات]
١ - سابق کی تانیث۔
"اور عمل سابقہ کو بھی عمل میں لاوے۔"      ( ١٨٤٥ء، خلاصۃ الاعمال، ١٧٨ )
٢ - واسطہ، تعلق، ملاقات۔
"میں کیا بتاؤں اس دوران مجھے کیسی کیسی اندھی روحوں اور گنجے فرشتوں سے سابقہ پڑا۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشرِ خیال، ٩٥ )
٣ - وہ حرف یا کلمہ جو دوسرے الفاظ کے شروع میں داخل ہو کر ان کے معنی میں کوئی اضافہ کرے جیسے "امر" میں ا، بے ضرورت میں بے، گل رو میں گل۔
"سابقہ وہ لفظ جو بعض لفظوں کے پیش تر آ کر ایک مرکب لفظ بناتا ہے، مثلاً گل چیں، گل فروش۔"    ( ١٩٦١ء، فرہنگ اثر، ٤٠٥ )
٤ - نام سے پہلے اضافہ کیا جانے والا کلمہ (تعظیم یا تحقیر کے لیے)۔
"کوئی شخص دوسرے کو بغیر بھائی کا سابقہ . لگائے مخاطب نہیں کرتا تھا۔"    ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٧ )
٥ - قدیم جان پہچان، اگلی ملاقات۔ (فرہنگ آصفیہ)
٦ - پہلی بیوی، اگلی بیوی۔ (اردو قانونی ڈکشنری، فرہنگ آصفیہ، مہذب اللغات)
٧ - پچھلا، اگلے زمانے کا۔
"موجودہ مالی سال تقریباً ختم ہو رہا ہے اس لیے سابقہ منظوری کو دوبارہ ضابطے کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، دفتری مراسلت، ٩٠ )
١ - سابقہ پڑنا
کام پڑنا، واسطہ پڑنا۔"سیاست دانوں سے آئے دن سابقہ پڑتا رہتا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، کیمیاگر، ٣٨ )
واقفیت ہونا، جان پہچان ہونا۔"ان کی کوشش یہ تھی کہ مرنے کے بعد جن لوگوں سے زندگی میں سابقہ پڑا ہے وہ ان کی موت پر روئیں۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٦٢ )
  • The past;  ancient right or custom;  pre-excellence
  • pre-eminence
  • priority
  • precederce
  • superiority;  long - standing acquaintance
  • friendship
  • intimacy
  • close intercourse
  • correspondence;  business (with)
  • transaction
  • dealings