سات سمندر پار

( سات سَمَنْدَر پار )
{ سات + سَمَن + دَر + پار }

تفصیلات


پراکرت اور ہندی سے ماخوذ مرکب 'سات سمندر' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٠٠ء سے "خورشید بہو" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سات دریا درمیان۔     
"خدا جانتا ہے کہ سات سمندر پار اگر میرا بچہ ایسا رونا ہوتا تو میں کھڑے کھڑے اس کی ٹانگیں چیر کر پھینک دیتی۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٠٠ء، )
٢ - بہت دور، دور دراز فاصلے پر۔
"شہزادوں کو جان جوکھوں میں ڈال کے سات سمندر پار وہاں پہنچنا ہوتا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ١٣ )