ساتھ والا

( ساتھ والا )
{ ساتھ + وا + لا }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ متعلق فعل 'ساتھ' کے بعد سنسکرت سے ماخوذ لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٣ء سے "دلچسپ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : ساتھ والے [ساتھ + وا + لے]
جمع   : ساتھ والے [ساتھ + وا + لے]
جمع غیر ندائی   : ساتھ والوں [ساتھ + وا + لوں (و مجہول)]
١ - ہمراہی، ساتھی، رفیق۔
"ہمارے ساتھ والے سب اس دنیا سے اٹھ گئے ایک ہم ہیں کہ زندہ ہیں۔ عاقبت کے بوریے سمیٹ رہے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ٢٩٠:٦ )
٢ - پڑوسی، ہمسایہ؛ برابر والا۔
"محمود صاحب آپ کو ساتھ والے کمرے میں مل جائیں گے۔"      ( ١٩٦٢ء، تدریس اردو، ٣٧ )
٣ - سازندہ۔ (مہذب اللغات)