دو دن کا مہمان

( دو دِن کا مَہْمان )
{ دو (و مجہول) + دِن + کا + مَہ (فتحہ م مجہول) + مان }

تفصیلات


فارسی اور سنسکرت سے ماخوذ مرکب 'دو دن' کے بعد 'کا' بطور حرف اضافت لگا کر فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مہمان' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٧٣ء سے "دیوان عبداللہ قطب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : دو دِن کے مَہْمان [دو (و مجہول) + دِن + کے + مَہ (فتحہ م مجہول) + مان]
جمع غیر ندائی   : دو دِنوں کے مَہْمان [دو (و مجہول) + دِنوں (و مجہول) + کے + مَہ (فتحہ م مجہول) + مان]
١ - چند روز دینے والا مہمان، ناپائدار، بہت جلد، مٹنے یا مرنے والا۔
"میں تو اب بس دو دن کا مہمان ہوں میرے لیے تم اپنے اصول نہیں توڑ سکتیں۔"      ( ١٩٨٣ء، قیدی سانس لیتا ہے، ٥٢ )