دیکھا دیکھی

( دیکھا دیکھی )
{ دے + کھا + دے + کھی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'دیکھا' کے ساتھ 'دیکھا' کی تانیث 'دیکھی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تاک جھانک، دیدہ بازی۔
 یہی مدتوں دیکھا دیکھی رہی دلوں کی کیسو سے نہ ہرگز سہی      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٨٥ )
٢ - جانچ پڑتال، چھان بین۔
"یہاں تک دیکھا دیکھی ہوئے کہ ہر ایک کے لوح دل پر . صورت نقش ہو گئی۔"      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٨٥ )
٣ - مشاہدہ کیا ہوا، خود سے دیکھا ہوا۔
"بھلا دیکھا دیکھی سنا سنی کے برابر کیسے ہو سکتی ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، حکایات رومی، ٤٦:٢ )
متعلق فعل
١ - نقالی کے طور پر، دوسرے کی حرص یا ریس میں؛ حرصا حرصی، ہمسری کے طور پر۔
"چھوٹے بھائی کی طرف اشارہ کیا جو فلکا کو دیکھا دیکھی موم بتی کتر رہا تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، ڈنکو، ١١٦ )
٢ - دیکھتے دیکھتے، دیکھنے کے دوران۔
"ایسے شعراء موجود رہے جو بے سمجھے بوجھے محض دیکھا دیکھی شعر کہتے تھے۔"      ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ١٩ )
  • Seeing or looking at one another
  • nutural gazzing or scanning;  the being within sight (of an object) imitation
  • emulation
  • competition
  • rivalry