دیسی شراب

( دیسی شَراب )
{ دے + سی + شَراب }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'دیسی' کے ساتھ عربی زبان سے مشتق اسم 'شراب' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢١ء سے "کلیات اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دیسی شَرابیں [دے + سی + شَرا + بیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دیسی شَرابوں [دے + سی + شَرا + بوں (و مجہول)]
١ - خانہ ساز، گھر کی بنی ہوئی شراب، ٹھرا (ولائتی یا غیر ملکی کی ضد)۔
 مرعوب ہو گئے ہیں ولایت سے شیخ جی اب صرف منع کرتے ہیں دیسی شراب سے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٨٧:٢ )