آذری

( آذَری )
{ آ + ذَری }
( فارسی )

تفصیلات


آذر  آذَری

فارسی زبان کے اصلی لفظ 'آذر' کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'آذری' بنا جوکہ اردو میں صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٥١ء میں مومن کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
جمع غیر ندائی   : آذَرِیوں [آ + ذَریوں (و مجہول)]
١ - آذر کی طرف منسوب۔
 خندہ برق تیغ میں گرمی مہر تیر ماہ گر یہ زخم تیر میں جوش سحاب آذری      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٣٠ )
٢ - قدیم ایران میں ساسانیوں کے ابتدائی عہد کی ایک زبان (اردو ادب علیگڑھ، مارچ 58، 103، حاشیہ)
  • of or relating to Azar