سارا زمانہ

( سارا زَمانَہ )
{ سا + را + زَما + نَہ }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'سارا' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم 'زمانہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٤ء سے "انیس (مہذب اللغات)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سارے زَمانے [سا + رے + زَما + نے]
جمع   : سارے زَمانے [سا + رے + زَما + نے]
١ - پوری دنیا، سب لوگ، کثرت کے محل پر بولتے ہیں۔
 تم کو دل کی راہ سے خلوت میں آنا ہوئے گا چشم وا میں تو سجن سارا زمانہ سوئے گا      ( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٦٣ )