سارنگ

( سارَنْگ )
{ سا + رَنْگ (ن غنہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٥٠٣ء سے "نوسرہار(اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سری راگ کا دوسرا نام جو دوپہر کے راگوں میں گنا جاتا ہے۔
 سارنگ ساتھ تلنگ شہنائیوں کے سندر راگ کے روپ دکھانے لگا      ( ١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٦١ )
٢ - سارنگی، چھاتی سے لگا کر بجایا جانے والا ساز جس میں لکڑی کے خول پر چار تانت کی تانیں اور عموماً تیرہ طربیں ہوتی ہیں، تاروں پر گمانچہ پھیر کر بجایا جاتا ہے، نچکا، نچکی۔
٣ - سارنگ رباب سے بہت چھوٹا ہوتا ہے اور مچک کی طرح بجایا جاتا ہے۔ (آئین اکبری (ترجمہ)، 222:2)
٤ - سارس کی ایک قسم۔
"کسی جگہ دریا اترنے کی وجہ سے ٹاپو نکل آیا ہے تو وہاں لوا، سارنگ، مرغابیاں . بگلے بیٹھے کر یال کر رہے ہیں۔"      ( ١٩١٨ء، بہادر شاہ کا مولابخش ہاتھی، ١١ )
٥ - شہد کی بڑی مکھی۔
"چھجوں پر سارنگ کے متعدد چھتے لگے ہوئے تھے۔"      ( ١٩٦٤ء، آفت کا ٹکڑا، ٣١١ )
٦ - چتی دار ہرن، چیتل۔ (پلیٹس)
٧ - مور؛ ایک قسم کا سانپ؛ بادل گھٹا، مور کی آواز؛ پپیہا، راج ہنس، ہاتھی، شیر، الوان مختلفہ، قوس قزح، بھونرا؛ خوش خبر۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)
  • of a variegated colour
  • variegated
  • spotted
  • guady;  the spotted deer;  a deer;  a snake;  a cloud;  water;  name of a rag or musical mode (the third of Ragas; it is sung at midday;  a lion;  an elephant;  a woman;  a tree a lamp;  an umbrella
  • parasol;  a garment
  • cloth;  hair;  a lotus;  flower;  a sort of musical instrument;  an ornament;  a jewel;  gold;  a bow;  sandal