سال نامہ

( سال نامَہ )
{ سال + نا + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سال' کے بعد فارسی اسم 'نامہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩١٩ء سے "گلزار بادشاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سال نامے [سال + نا + مے]
جمع   : سال نامے [سال + نا + مے]
جمع غیر ندائی   : سال ناموں [سال + نا + موں (و مجہول)]
١ - سال بھر کا حال، پورے سال کی روئداد۔
"سالناموں میں جو بیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں شائع ہوئے باشندگان شہر کی تعداد کے بارے میں معین معلومات نہیں ملتیں۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٦٥:٢ )
٢ - کسی جریدے کا سال بہ سال شائع ہونے والا وہ خصوصی شمارہ یا مخصوص نمبر جو عام شماروں کی بہ نسبت ضخیم ہو اور خاص اہتمام سے نکالا جائے۔
"سالنامہ کھلونا، سالنامہ بانو وغیرہ۔"      ( ١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ٣١٠:٦٤ )