ساڑی

( ساڑی )
{ سا + ڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٦٥٧ء سے "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ساڑِیاں [سا + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : ساڑِیوں [سا + ڑِیوں (و مجہول)]
١ - ساری، کم و بیش چھ گز لمبا اور سوا گز اور سوا گز چوڑا عورتوں کا پہناوا جس کا دو تہائی حصہ کمر پر تہبند یا لنگی کی طرح ٹانگوں کے گرد لپیٹ کر بچا ہوا ایک تہائی حصہ اوپر سے بدن پر لپیٹ کر اس کا پلو دوپٹے کی طرح کندھوں پر یا سر پر ڈال لیا جاتا ہے۔
 بنارس کی وہ ریشمی ساڑیاں وہ گھونگٹ لٹکتا ہوا الاماں      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣١٠ )
  • a kind of dress worn by Hindu women
  • a long piece of cloth wrapped round the body and passed over the head (in some parts of india it is worn in the manner of a lungi)