ساون کی گھٹا

( ساوَن کی گَھٹا )
{ سا + وَن + کی + گَھٹا }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ساون' کے بعد 'کی' بطور حرف اضافت لگا کر سنسکرت سے ماخوذ اسم 'گھٹا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٣٧ء سے "نغمہ فردوس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : ساوَن کی گھٹائِیں [سا + وَن + کی + گھٹا + اِیں]
١ - برسنے والے بادل، برسات کے موسم کے گہرے بادل۔
"وہ میری موجودگی میں گوپال سوامی آئینہ گر پر ایک دفعہ ساون کی گھنگور گھٹا کی طرح گرجے بھی اور برسے بھی۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٦٦٧ )