ساون کی جھڑی

( ساوَن کی جَھڑی )
{ سا + وَن + کی + جَھڑی }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ساون' کے بعد ' کی' بطور حرف اضافت لگا کر سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جھڑی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٩٤ء سے "جنگ نامہ دو جوڑا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ساوَن کی جَھڑْیاں [سا + وَن + کی + جَھڑ + یاں]
١ - لگاتار بارش، مسلسل بارش، لگاتار برسنے والا مینہ۔
 آتے ہیں یہ مناظر دل کش نظر کہاں ساون کی اب کے جھڑیاں ہیں اے ابر تر کہاں      ( ١٩٢٨ء، مطلع انوار، ١٢٦ )
٢ - [ مجازا ]  گریہ و زاری، زار و قطار ہونا۔
 یہ دھواں ہے کہ مرے دل کی لگی ہے کیا ہے میری آنکھیں ہیں کہ ساون کی جھڑی ہے کیا ہے      ( ١٩٦٦ء، شہردرد، ٤٦ )
  • the constant showers of sawan.