سپر افگن

( سِپَر اَفْگَن )
{ سِپَر + اَف + گَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سپر' کے ساتھ مصدر 'افگندن' سے صیغہ امر 'افگن' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٣ء سے "سیرۃ النبیۖ " میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مدِمقابل کے آگے سپر ڈالنے والا، ہار ماننے والا۔
"جہاں تم اپنے سلسلہ اسباب و علل کو چند قدم بڑھا سکتے ہو وہاں بھی بالآخر سپر افگن ہونے سے چارہ نہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ ، ٥٦:٣ )