سپرداری

( سِپَرداری )
{ سِپَر + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سپر' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٩٨ء سے "دیوان میر سوز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - حفاظت، بچاؤ، ڈھال سے روکنا، دفاع۔
 کوئی دیکھے تو سہی اسکی سپرداری کو روک لیتی ہے جو تیغ غضب باری کو      ( ١٩٤٢ء، خمسۂ متحیرہ، ٣ )
  • shielding
  • protecting