سپر انداز

( سِپَر اَنْداز )
{ سِپَر + اَن + داز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سپر' کے ساتھ 'انداختن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'انداز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٣٦ء سے "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سپر پھینک دینے یا ہار مان لینے والا، ہتھیار ڈال دینے والا۔
"وہ حالات کی نامساعدتی کے سامنے سپرانداز نہیں ہوئے۔"      ( ١٩٨٤ء، تنقید و تفہیم، ١٨٦ )
  • throwing away the shield
  • surrendering;  one who throws away his shield.