سخت گیر

( سَخْت گِیر )
{ سَخْت + گِیر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'سخت' کے ساتھ 'گرفتن' مصدر سے صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٧ء سے "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : سَخْت گِیروں [سَخْت + گی + روں (و مجہول)]
١ - ذرا سی غلطی پر سخت سزا دینے والا، معمولی بات پر سخت گرفت کرنے والا، ظالم، جابر۔
"یہ واقعہ اس روز ہوا تھا جب اس کے سخت گیر ماسٹر نے سبق یاد نہ کرنے پر اسکی بری طرح پٹائی کی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٩٠ )
٢ - جس کے رویے میں تندی اور تشدد پایا جائے، تند مزاج۔
"ماں کی طرف سے پیار ملا تھا آپ طبعاً سخت گیر تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، گلی گلی کہانیاں، ٦٨ )
  • Holding fast (an animal of chase)