سخت گیری

( سَخْت گِیری )
{ سَخْت + گی + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'سخت گیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧١٨ء سے "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سختی، ظلم، ستم، سخت برتاؤ۔     
"کفار سے سخت گیری کے ساتھ شیریں کلامی آپ کا معمول تھا۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٨٣ء، بت خانہ شکستم من، ١٤٣ )
٢ - زور سے پکڑنے کا عمل۔
 سخت گیری سیں تری مژگاں کا پنجا مڑ گیا میں سیں سنگ دلاں (سنگیں دِلاں) کے پھر نہیں آتے ہیں باز      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ٢١ )
  • Extrotion
  • exaction
  • taking by force