سخن آرائی

( سُخَن آرائی )
{ سُخَن + آ + را + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سخن' کے بعد 'آراستن' مصدر سے صیغہ امر 'آرا' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٠ء سے "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : سُخَن آرائِیاں [سُخَن + آ + را + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : سُخَن آرائِیوں [سُخَن + آ + را + اِیوں (و مجہول)]
١ - بات کو بنا سنوار کر کہنا، شیریں بیانی، فصیح اللسانی۔
"وہ ایک مشترک کلچر کی تشکیل اور ترقی کے خواہاں ہیں مگر یہ بات علاقائی کلچروں کی بابت بہت سی سخن آرائی کے بعد کہی گئی ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، نکتۂ راز، ١١٥ )
  • Eloquence
  • eloecution
  • display of language