سخن پرور

( سُخَن پَرْوَر )
{ سُخْن + پَر + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سخن' کے ساتھ 'پروردن' مصدر سے صیغہ امر 'پرور' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٧٩ء سے "قصہ تمیم انصاری" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - عمدہ گفتگو کرنے والا، خوش گفتار؛ (مجازاً) شاعر، سخن دان، سخن فہم، سخن پرداز۔
 سخن فہم و سخن گستر، سخن دان و سخن پرور تجھی سے حسن کی رونق تجھی سے حسنِ نثاری      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٠٦ )
٢ - باتیں بنانے والا، خوشامد پیشہ، اپنے قول پر اڑنے والا، خوشامدی۔
"تنگ چشم، کم حوصلہ سخن پرور ضدیوں نے اور بھوکے پلاؤ خوروں نے خواہ مخواہ جھگڑے پیدا کر دئے ہیں۔"      ( ١٨٨٣ء، دربارِ اکبری، ٥١٧ )
  • Adhering to one's word;  begoted;  prejudiced;  a poet
  • an author;  one who adheres to his word
  • or to his opinions