سخن ساز

( سُخَن ساز )
{ سُخَن + ساز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سخن' کے ساتھ 'ساختن' مصدر سے صیغہ امر 'ساز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٥١ء سے "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سُخَن سازوں [سُخن + سا + زوں (و مجہول)]
١ - باتیں بنانے والا، چرب زبان، مکار، دروغ گو۔
 کذب شیوہ نہیں میرا میں سخن ساز نہیں ایسے نغمے کی مرے ساز میں آواز نہیں      ( ١٩٢٠ء، روح ادب، ١٢٠ )
٢ - شاعر، سخن گو، خوش تقریر، فصیح۔ (فرہنگ آصفیہ)۔