اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - صفائی، اُجلا پن، صفائی ستھرائی۔
"پرندوں کے پروں اور ان کی غلاظت سے صحن اور دیواروں کی صفائی ستھرائی میں فرق آگیا تھا۔"
( ١٩٨١ء، قطب نما، ٨٤ )
٢ - جھاڑو، جاروب۔
"خیر میں ستھرائی دیکر باورچی خانے میں جا بیٹھی۔"
( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٤، ٥:٧ )
٣ - نفاسط طبع، خوش سلیقگی، سگھڑاپا، سھگڑپن۔
"سلیقہ ستھرائی اور اس قسم کے دیگر اوصاف جو ان میں دیکھے گئے ہیں، وہ بہت ہی کم لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔"
( ١٩٠٩ء، مقالات حالی، ١٩٧:٢ )
٤ - پاکیزگی، پاک ہونے کی حالت، طہارت۔
"اپنے روزہ کی ستھرائی اور پاکیزگی کو ایسی بدبو سے خراب نہ کرے۔"
( ١٨٥٥ء، الار الفرید فی مسائل الصیام، ٥ )
٥ - بہتری، بھلائی، فائدہ۔
"اگر تم کو کہا جائے کہ واپس جاؤ تو واپس چلے جاؤ اسی میں تمہارے لیے زیادہ ستھرائی ہے۔"
( ١٩٣٣ء، جنایات پر جایداد، ٩ )