ستھرائی

( سُتْھرائی )
{ سُتھ + را + ای }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'ستھرا' کے بعد ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٨٤ء سے "مثنویات حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - صفائی، اُجلا پن، صفائی ستھرائی۔
"پرندوں کے پروں اور ان کی غلاظت سے صحن اور دیواروں کی صفائی ستھرائی میں فرق آگیا تھا۔"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ٨٤ )
٢ - جھاڑو، جاروب۔
"خیر میں ستھرائی دیکر باورچی خانے میں جا بیٹھی۔"    ( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٤، ٥:٧ )
٣ - نفاسط طبع، خوش سلیقگی، سگھڑاپا، سھگڑپن۔
"سلیقہ ستھرائی اور اس قسم کے دیگر اوصاف جو ان میں دیکھے گئے ہیں، وہ بہت ہی کم لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔"    ( ١٩٠٩ء، مقالات حالی، ١٩٧:٢ )
٤ - پاکیزگی، پاک ہونے کی حالت، طہارت۔
"اپنے روزہ کی ستھرائی اور پاکیزگی کو ایسی بدبو سے خراب نہ کرے۔"      ( ١٨٥٥ء، الار الفرید فی مسائل الصیام، ٥ )
٥ - بہتری، بھلائی، فائدہ۔
"اگر تم کو کہا جائے کہ واپس جاؤ تو واپس چلے جاؤ اسی میں تمہارے لیے زیادہ ستھرائی ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، جنایات پر جایداد، ٩ )
  • Neatness
  • elegance
  • beauty
  • prettiness;  excellence
  • goodness