سجادہ نشیں

( سَجّادَہ نَشِیں )
{ سَج + جا + دَہ + نَشِیں }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سجادہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'نشتن' سے صیغہ امر 'نشیں' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٢٤ء سے "دیوان مصحفی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کسی دینی بزرگ، پیر یا درویش کی گدی پر بیٹھنے والا، کسی بزرگ کا خلیفہ یا جانشین۔
"سجادہ نشیں اپنے ہاتھ سے ہر ایک کو ٹوپی پہناتے ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشرز خیال، ١٠٦ )
٢ - مصلّے یا جانماز پر بیٹھا رہنے والا۔
 کبھی تعظیم کو رندوں کی جو اٹھتا ہی نہیں کیا مگر زاہد سجادہ نشیں پتھر ہے      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رامپور)، ٣٠٥ )