سجدہ ریز

( سَجْدَہ ریز )
{ سَج + دَہ + ریز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سجدہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'ریختن' سے صیحہ امر 'ریز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٨ء سے "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سجدہ کرنے والا، بار بار سجدہ کرنے والا۔
"تم موتیوں اور چاندنی کے سراتے پردوں اور حسن کی دیویوں کے لچکیلے جسموں سے سجے تخت سے نیچے اتر آؤ گے تو میرے تمام موسم، تمام رنگ اور تمام آبادیاں سجدہ ریز ہو جائیں گی۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جنوری، ٦٨ )