سجدہ گاہ

( سَجْدَہ گاہ )
{ سَج + دَہ + گاہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سجدہ' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم 'گاہ' بطور لاحقۂ ظرفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦١٤ء سے "بھوگ بل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَجْدَہ گاہیں [سَج دَہ گا ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَجْدَہ گاہوں [سَج + دَہ + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - سجدہ کرنے کی جگہ، پیشانی ٹیکنے کا مقام۔
 یہ ہے شان آستانہ کہ ہے سجدہ گاہ عالم یہ فضائے دل کی وسعت کہ وہ آستاں یہیں ہے      ( ١٩٢٩ء، نقوش مانی، ١٣٨ )
٢ - خاک کربلا یا لکڑی کی گول ٹکیہ جس پر شیعہ نماز کے وقت سجدہ کرتے ہیں۔
"سجدہ بجا لانے سے قاصر ہو تو. سجدہ گاہ کو پیشانی سے قریب کر کے اس پر سجدہ کرے۔"      ( ١٩٦٢ء، تحفتہ العوام کامل جدید، ١٢٥ )
  • place of adoration
  • mosque
  • temple;  a board upon which shia's rest the forehead in the act of prostration