عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سحاب' کے بعد کسرہ صفت لگا کر عربی ہی سے ماخوذ اسم 'فلک' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٦٩ء سے "سائنس اور فلسفہ کی تحقیق" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ ہیئت ] مٹتے وقت ستارہ پھٹتا ہے، پھٹنے سے گیس اور ذرات کی گرد پیدا ہوتی ہے اس گیس اور گرد کو کوئی بڑا ستارہ اپنی طرف کشش سے کھینچ لیتا ہے۔ اس کو نبیولا یا سحاب فلکی کہتے ہیں۔
"اس گیس اور گرد کو کوئی قریب کا بڑا ستارہ اپنی طرف کشش سے کھینچ لیتا ہے. اس کا نام سحابِ فلکی رکھ دیتے ہیں۔"
( ١٩٦٩ء، سائنس اور فلسفہ کی تحقیق، ١٤٩ )