سحر آفرینی

( سِحْر آفْرِینی )
{ سِحْر (کسرہ س مجہول) + آف + ری + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سحر' کے ساتھ فارسی مصدر 'آفریدن' سے صیغہ امر 'آفرین' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٠١ء سے "الف لیلہ سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - جادو جیسی تاثیر، جادوگری، سحر بیانی۔
"باقی جو کچھ اقبال کے بیان سحر آفرینی اور خیالات میں ہے. اسی راز کے سراغ ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١١٨ )