سحر خیز

( سَحَر خیز )
{ سَحَر (کسرہ س مجہول) + خیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سحر' کے ساتھ فارسی مصدر 'خاستن' سے صیغہ امر 'خیز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٣٦ء سے "ضرب کلیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : سَحَر خیزوں [سَحَر (فتحہ س مجہول) + خے + زوں (و مجہول)]
١ - صبح سویرے بیدار ہونے والا۔
 مے پی کے، سحر خیز پرندوں کی صدا اسرار کی کرتی ہے ترے پردہ دری      ( ١٩٨٥ء، دستِ زرفشاں، ٤٦ )