کترانا

( کَتْرانا )
{ کَت + را + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ مصدر 'کَتَہ نا' سے صیغہ امر 'کتر' کے بعد 'انا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے متشکل ہوا جو اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - رستہ کاٹ کر (دوسری طرف سے) نکل جانا، ایک راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جانا۔
"بڑے آدمیوں کی طرح یہ کمزوری نہ تھی کہ جوابات ایسے ہوں کہ موقع بے موقع کترا کے نکل جانے کا امکان باقی رہے۔"      ( ١٩٧٦ء، اقبال شخصیت اور شاعری، ١٤ )
٢ - کنارا کرنا، گریز کرنا، بچنا۔
"گیت فلسفہ طرازی، روحانی اور مذہبی اشاریت کنائیت سے کترا کر دنیاوی موضوعات سے ہمکنار ہو گئے۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ١٧٧ )