کٹ پیس

( کَٹ پِیس )
{ کَٹ + پِیس }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا جو فی الاصل ماخذ زبان میں دو اسما بالترتیب 'کٹ' اور 'پیس' کے ملنے سے مرکب ہوا اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٩ء کو "خمارِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : کَٹ پِیسز [کَٹ + پی + سِز]
جمع غیر ندائی   : کَٹ پِیسوں [کَٹ + پی + سوں (و مجہول)]
١ - تھان سے اُتارے جانے والے یا تراشے جانے کے بعد کپڑے کا بچا ہوا ٹکڑا یا پارچہ، تھان سے اُتارا ہوا کپڑے کا نمونہ۔
"کبھی بچوں کے کپڑے کے لائق کٹ پِیس کے ٹکڑے لے آئے۔"      ( ١٩٢٩ء، خمارِ عیش، ١٣ )