کوہ نوردی

( کوہ نَوَرْدی )
{ کوہ (و مجہول) + نَوَر + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم نکرہ 'کوہ' کے بعد 'نَوَردن' مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'نورد' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٨٤ء کو "گردِراہ" میں تحریراً ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کوہ نَوَرْدیاں [کوہ (و مجہول) + نَوَر + دِیاں]
جمع غیر ندائی   : کوہ نَوَرْدِیوں [کوہ + نَوَر + دِیوں (و مجہول)]
١ - مارا مارا پھرنا، پہاڑوں میں گھومنا۔
"گردش روزگار مجھے دینا میں کہاں کہاں لے گئی کوہ نوردی اور دشت پیمائی کے شوق نے کیسے کیسے خطروں کے منہ میں ڈالا۔"      ( ١٩٨٤ء، گردِراہ، ٢٠٠ )