کوہ قاف کی پری

( کوہِ قاف کی پَری )
{ کو (و مجہول) + ہے + قاف + کی + پَری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'کوہِ قاف' کے بعد سنسکرت سے ماخوذ حرفِ اضاف 'کی' اور پھر اسکے بعد فارسی سے ماخوذ اسم 'پری' لانے سے مرکب ہوا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٠١ء کو "الف لیلہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کوہِ قاف کی پَرْیاں [کو (و مجہول) + ہے + قاف + کی + پَر + یاں]
جمع غیر ندائی   : کوہِ قاف کی پَرْیوں [کو (و مجہول) + قاف + کی + پَر + یوں (و مجہول)]
١ - خوبصورت اور انتہائی حسین عورت۔
"اگر خاتون لاکھ روپیہ کا جہیز لے کر اور کوہ قاف کی پری بن کر آتی تو میری نگاہ میں اس کی کوئی وقعت نہ ہوئی۔"      ( ١٩٢٤ء، وداع خاتون، ١٢ )